Monday, September 30, 2013

پلٹ رہیں شب و روز اس طرح جیسے

پلٹ رہیں شب و روز اس طرح جیسے
کھلی کتاب کے صفحے ہوا کی زد پر ہوں

Tuesday, September 24, 2013

زندگی قیدِ مشقت سے کوئی کم تو نہیں

مفلسی آپ کی فرقت سے کوئی کم تو نہیں
جنگ جینے کی محبت سے کوئی کم تو نہیں

زندہ رہنا بھی ہے اور رزق کمانا بھی ہے
زندگی قیدِ مشقت سے کوئی کم تو نہیں

دوڑ پڑتے ہیں صبح اٹھتے کدالیں لے کر
یہ جو مزدوری ہے آفت سے کوئی کم تو نہیں

اپنے اپنے ہی نوالوں کے تعاقب میں ہیں سب
نفسا نفسی یہ قیامت سے کوئی کم تو نہیں

قافلہ ایک مگر راہی ہیں تنہا تنہا
ساتھ ایسا بھی اذیّت سے کوئی کم تو نہیں

Saturday, September 21, 2013

مگر ضرورتیں پائوں پڑیں تو کیا کیجے

خدا گواہ کبھی مال و زر کی حرص نہ کی
مگر ضرورتیں پائوں پڑیں تو کیا کیجے

میں ایسے لوگوں کو انسان کس طرح مانوں
جو اپنے پیٹ کو بھرتے ہوئے ہی مر جائیں

Tuesday, September 10, 2013

سر پر اضافی بوجھ ہیں سر سے اتار دو

وعدے وفائیں خواہشیں خواب اور الفتیں
جب تک تمہارے ساتھ ہیں تب تک غلام ہو

غصہ ہو نفرتیں ہوں عداوت ہو حسد ہو
سر پر اضافی بوجھ ہیں سر سے اتار دو

نہ بھی آئے مضائقہ کیا ہے

نہ بھی آئے مضائقہ کیا ہے
اک تکلف ہے سانس بھی اب کے

چلنا عادت ہے چلتا رہتا ہوں
کوئی منزل نہیں رہی اب کے