Sunday, February 6, 2011

میرے سورج کی کشش باندھ نہ پائی مجھ کو

ہم نے چپ چاپ جیے جانے کی عادت پا لی
تم نہ مل پائے تو دنیا کی حقیقت پا لی

اب بھی بیٹھیں تو فقط سوچتے رہتے ہیں تجھے
عشق پایا کہ مفکر کی طبیعت پا لی

ایک لمحہ جو ترے پیار نے بخشا تھا کبھی
ہم نے اس لمحے میں سو سال کی مدت پا لی

ہم کو معلوم ہے بے تاب سے پھرتے ہیں یہاں
لوگ کہتے ہیں کہ مرحوم نے جنت پا لی

میرے سورج کی کشش باندھ نہ پائی مجھ کو
سو خلائوں میں بھٹک جانے کی قسمت پا لی

ہم نے کچھ دیر ترے عشق سے غفلت کی تھی

بھاپ سا بکھرا تھا سمٹا تو وہ بادل ہو گیا
چاند کے بیچ میں چپکے سے جو حائل ہو گیا

ہم نے کچھ دیر ترے عشق سے غفلت کی تھی
دیکھتے دیکھتے نظروں سے تو اوجھل ہو گیا

وہ محبت میں تعلق کا طلبگار تھا بس
ہم نہ آئے تو کسی اور کا ساحل ہو گیا

میں بھی سمجھوں کہ یہ بدلی سی ادائیں کیوں ہیں؟
کون ہے وہ جو تری روح میں شامل ہو گیا

اب تو معمول سا لگتا ہے محبت میں ریحاں
جو بھی چاہا وہ کسی اور کو حاصل ہو گیا

Saturday, February 5, 2011

دیکھیے مقدر کی عمر کتنی ہوتی ہے

زندگی ہماری بھی راستے کی کھیتی ہے
اک طرف مقدر ہے، روز روندھ جاتا ہے

اک طرف ہماری ضد، روز کاشت کرتے ہیں
دیکھیے مقدر کی عمر کتنی ہوتی ہے!

Friday, February 4, 2011

یہ برس مگر کوئی اور ہے

وہی آپ ہیں وہی خواب ہے، یہ برس مگر کوئی اور ہے
وہی حسن و عشق و شباب ہے ، یہ برس مگر کوئی اور ہے

کبھی زیر لب، کبھی آنکھ سے ، کبھی مسکرانے کی اوٹ سے
وہی دھیما دھیما خطاب ہے ، یہ برس مگر کوئی اور ہے

مری جیب میں مرے ہاتھ میں، یہ جو عمر بھر کی کمائی ہے
تری اک نظر کا حساب ہے، یہ برس مگر کوئی اور ہے