بکھرتی راکھ تھا شعلہ بنا دیا تو نے
مجھے سمیٹ کے یکتا بنا دیا تو نے
میں گر گیا تھا مقدر کی جنگ لڑتے ہوئے
پکڑ کے ہاتھ مجھے پھر اٹھا دیا تونے
مرا وجود کہ مٹی میں مل کے مٹی تھا
چھوا جو مجھ کو تو سونا بنا دیا تو نے
یہ تیرا قرب مری جان لے نہ جائے کہیں
کہ میرے جسم کو بت سا بنا دیا تو نے
یہ تیری باتوں کی لوری میں موت جیسا سکوں
مجھے خمار کا رسیا بنا دیا تو
نگاہِ ناز میں کوئی مسیحا رہتا ہے
کہ مردہ جسم کوزندہ بنا دیا تو نے