Monday, September 24, 2012

لو دل کی نقدی خرچ ہوئی

اب اپنی کی نقدی خرچ ہوئی
اب بازاروں کا چکر کیا
اب روپ سروپ سے مالا مال
یہ خواب پریت کے ہر کارے
بھلا کاہے ہم کو چھیڑتے ہیں
ان ٹھیکری جیسی آنکھوں میں
نہ خواب اگیں نہ دید کھلے
اب ششدر بے کل سی نظری
ہر آتے جاتے چہرے میں
بس عدم کا رااہی ڈھونڈتی ہیں

Monday, September 17, 2012

دل و نظر تری چوکھٹ سے باندھ آیا ہوں

وہ میرے ہاتھ میں آیا ہے خوشبوئوں کی طرح
وہ میرا ہو کے بھی مجھ تک نہ رہ سکے گا کبھی

دل و نظر تری چوکھٹ سے باندھ آیا ہوں
مگر یہ جسم کہ منصف کے پاس گروی ہے

Monday, September 3, 2012

اور کوڑی میں بھی بکتے نہیں محبوب یہاں

کس قدر مہنگی ہے خوابوں کی مسافت اے دوست
کس قدر سستی ہے تعبیر اگر مل جائے

ہائے جس شکل کو تاروں میں کہیں ڈھنونڈتے تھے
وہ میرے پائوں میں بیٹھی تھی پکڑ کر کاسہ

اس کو معلوم نہ تھا اس کا دریدہ سا بدن
دو جہانوں سے بھی افضل تھا مرے دل کے لیے

اور وہ میلی کچیلی سی قبائے بے رنگ
کہکشائوں سے بھی پیاری تھی مری آنکھوں کو

میں نے جب غور سے دیکھا تو وہ پتھر سی نگہ
نہ کسی دل نہ کسی عشق سے کچھ واقف تھی

اس کی اکتائی ہوئی سانسوں میں مرنے کی طلب
اس کے بیزار سے چہرے پہ لکھا تھا روٹی

میں نے اک چپت لگائی وہیں اپنے دل پر
اور اس کاسے میں کچھ سکے گرا کر بے تاب


لوٹ آیا کسی ہارے ہوئے جنگجو کی طرح
!!پھر کسی خواب کی  ناکام تمنائوں میں


حسن جو آنکھ کے اندر ہے وہ منظر میں کہاں
مول جو عشق لگاتا ہے وہ دل ہی جانے

ورنہ مٹی میں ملا دیتی ہے دنیا سب کو
اور کوڑی میں بھی بکتے نہیں محبوب یہاں

بس ایک خوف سے میں اس کو ہار آیا ہوں

بس ایک خوف سے میں اس کو ہار آیا ہوں
کہ میرا سیلِ مصائب اسے ڈبو دے گا

ہمارے ہاتھ میں آیا تھا چاند بھی اک دن
مگر نصیب کو ہر گز نہ یہ گوارا ہوا

Sunday, September 2, 2012

مگر میں کیا کروں میرے گنہ زیادہ ہیں

       
تو میرے واسطے جنت ہے باخدا جنت
مگر میں کیا کروں میرے گنہ زیادہ ہیں!
ہر ایک روز تو پہلے سے بڑھ کے پیارا لگا
اب سے بڑھ کے بھلا اعتراف کیا ہوگا