Thursday, September 18, 2014

جن کو فطرت معاف کر دے انہیں

تم بے مثال و واحد و یکتا و طاق ہو
تم سا کوئی زمانے میں ہوگا نہ کہیں ہے

دیکھتے بھرتا گیا مٹی کا وجود
سرو قامت سہی وہ وقت پہ بھاری تو نہ تھا


سیلاب
جن کو فطرت معاف کر دے انہیں
حاکم وقت مار دیتا ہے



Friday, September 12, 2014

یہ حکمران قوم کو منگتا بنائیں گے

پہلے ڈبو دو ماردو پھر بھیک بانٹ دو
یہ حکمران قوم کو منگتا بنائیں گے!!!

Thursday, September 11, 2014

گاوں کا ڈوب جانا تو معمولی بات ہے!!

کیڑے مکوڑے خاک سے نکلے ہیں ، کیا ہوا
سیلاب کا یوں آنا تو معمولی بات ہے!!!
شہروں سے پانی موڑ کے گاوں ڈبوئیے
گاوں کا ڈوب جانا تو معمولی بات ہے!!

Tuesday, September 9, 2014

ہر ایک عشق کا لیکن ہوس سے رشہ ہے

ابھی اچھال ہے مہتاب جھک کے ملتا
یہ خواہشوں کا سمندر اتر بھی سکتا ہے
ہوس میں عشق بھی شامل ہو عین ممکن ہے
ہر ایک عشق کا لیکن ہوس سے رشہ ہے
سب اپنی اپنی بجھاتے ہیں پیاس سب پیاسے
جو بے نیاز ہے وہ کب کسی سے ملتا ہے
ہمارے جیسوں کا لگتا نہیں کہیں بھی جی
دھرم بھی دوزخ و جنت کے سودے کرتا ہے
یہ کیسا میلہ ہے ہر شخص جس میں تنہا ہے
اسی کا درد ہے سردرد جس کو ہوتا ہے

Sunday, September 7, 2014

بیٹے کے لیے

میں ساتھ تمہارے ہوں کناروں کی طرح بس
دریا میں تجھے تیرکے جانا ہے اکیلے

Wednesday, September 3, 2014

Tuesday, September 2, 2014

جوا کھیلیے جوا کھیلیے جوا کھیلیے جوا کھیلیے

یہ جو زندگی ہے یہ اک جوا، یہاں جیت ہار نہ دیکھیے
جوا کھیلیے جوا کھیلیے جوا کھیلیے جوا کھیلیے

میں اینٹ اینٹ سے واقف ہوں پھر بھی اجنبی ہوں
مکین بدلے تو پل میں بدل گیا سب کچھ

پی ٹی آئی کے لیے


اب ایک بند گلی میں ہے کارواں لیکن
جنوں ہو سر میں تو دیواریں بھی ہیں دروازے!!!

بنام چوہدری نثار

بنام چوہدری نثار
جس دیس میں بھیڑوں کی طرح لوگ ذبح ہوں
اس دیس کے حاکم کو "کمینہ" ہی کہیں گے
جس جھنڈے کے سائے تلے انصاف نہیں ہے
اس جھنڈے کو ہم سولی کا پھندہ ہی لکھیں گے
آئین کو پھونکیں گے جلا ڈالیں گے پرچم
ہاں! ایسی ریاست سے بغاوت ہی کریں گے!!!
ریاست = موجودہ حکمرانوں کی  قائم کردہ نام نہاد ریاست، آئین = ایسا آئین جو انصاف نہ دے سکا، پرچم= حکمران جماعت کاجنگلی درندے والا پر چم