ابھی اچھال ہے مہتاب جھک کے ملتا
یہ خواہشوں کا سمندر اتر بھی سکتا ہے
ہوس میں عشق بھی شامل ہو عین ممکن ہے
ہر ایک عشق کا لیکن ہوس سے رشہ ہے
سب اپنی اپنی بجھاتے ہیں پیاس سب پیاسے
جو بے نیاز ہے وہ کب کسی سے ملتا ہے
ہمارے جیسوں کا لگتا نہیں کہیں بھی جی
دھرم بھی دوزخ و جنت کے سودے کرتا ہے
یہ کیسا میلہ ہے ہر شخص جس میں تنہا ہے
اسی کا درد ہے سردرد جس کو ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment