Friday, December 24, 2010

سب کاغذی طوطے ہیں

کیوں مغز کھپاتے ہو
کیوں وقت گنواتے ہو
یہ دنیا نہ سمجھے گی
یہ لوگ نہ مانیں گے
انسان کی شکلوں میں
پتلی کے تماشے ہیں
یہ ٹین کے بندر ہیں
یہ کاٹھ کے گھوڑے ہیں
اور شور جو کرتے ہیں
سب کاغذی طوطے ہیں
اقدا ر و روایت پر
لڑتے ہیں جھگڑتے ہیں
پڑھ پڑھ کے کتابوں سے
یہ فیصلے کرتے ہیں
جو دل پہ لکھی رب نے
اس بات کو کیا جانیں
یہ جسموں کے قیدی ہیں
جذبات کو کیا جانیں
الفاظ کے کوزہ گر
احساس کو کیا جانیں
آنکھوں کی چمک دیکھیں
لہجے کی کھنک دیکھیں
جو سینے کے اندر ہیں
اس آگ کو کیا جانیں
ہنستے ہوئے چہروں کے
دن رات کو کیا جانیں
کیوں مغز کھپاتے ہو
کیوں وقت گنواتے ہو

Thursday, December 23, 2010

یہ محبت ہے نام کی بس

یہ محبت نہ ہو گی ہم سے
یہ محبت ہے نام کی بس
اصول پہلے سے طے ہیں جس کے
عمر کی بھی حد ہے اس میں
مذہب جس میں دیوارکی صورت
لاج اس میں ہے غیرت اس میں
طریقے سارے ہی فلمی جس میں
دل بیچارے کے ساتھ دیکھو
کیسے کیسے مذاق یہاں پر
دل کے نام پہ میر ے یارا
یہ خیانت نہ ہو گی ہم سے
یہ محبت نہ ہو گی ہم سے
یہ محبت ہے نام کی بس

Wednesday, December 22, 2010

خواہشوں کی سننے سے

ساحلِ سمندر پر نقش سے بناتے ہو
اور پھر مقدر سے ضد بھی تم لگاتے ہو
زندگی کے سب رستے
طے ہوئے ہیں پہلے سے
جس طرف بھی لے جائیں
تم نے چلتے جانا ہے
خوابوں اور خیالوں کو نیند میں ہی رہنے دو
کیوں انہیں جگاتے ہو
اور جی جلاتے ہو
خواہشوں کی سننے سے 
تلخیاں حوادث کی
 اور بڑھ تو سکتی ہیں
کبھی کم نہیں ہوتیں

Saturday, December 18, 2010

دل نے کیسی یہ جسارت کی ہے

دل نے کیسی یہ جسارت کی ہے
آپ جیسوں سے محبت کی ہے

ہم تو بس خواب سمجھ بیٹھے تھے
تیری آنکھوں نے شرارت کی ہے

برف پگھلی ہے کئی صدیوں کی
چاند نے ایسی تمازت کی ہے

دفن کر ڈالے تھے قصے دل کے
تو نے پھر آ کے قیامت کی ہے

کاٹ کھایا غمِ دنیا ہم کو
جب کبھی عشق سے غفلت کی

Wednesday, December 1, 2010

زندگی ایک نشہ ہے لوگو

آج تو ہم بھی شرابی ہوگئے
سوکھتا پیڑ تھے آبی ہو گئے

زندگی ایک نشہ ہے لوگو
منہ لگی جب سے گلابی ہو گئے

گیت

گیت:-

تیرے جیسا حسیں

کوئی ہوگا کہیں

سوچ سکتا نہیں

سوچ سکتا نہیں

--

تیرے ہونٹوں سے ہے

رس رہی زندگی

تیری آنکھوں میں ہے

بس رہی زندگی

تیرے قدموں تلے

بچھ رہی ہے زمیں

--

تیرے جیسا حسیں

کوئی ہوگا کہیں

سوچ سکتا نہیں

سوچ سکتا نہیں

--

میرے پیروں میں ڈالے بھنور لے چلا

اپنے بالوں سے تو ، باندھ کر لے چلا

ایسے جادو چلے

آفریں آفریں

گل پیا ڈھول بجونا پیندا

گل پیا ڈھول بجونا پیندا
عشق دا قول نبھونا پیندا

ماڑے دلبر دے جے آکھے لگیے
ماپیاں سولی چڑھونا پیندا

عشق نہ ذات پچھانے لوکو
عشق وچ آپ گوونا پیندا