Monday, April 29, 2013

جب اپنے آپ سے نکلے گا تب یہ جانے گا

وفا کرو گے تو پچھتائو گے یہ لکھ لیجیے
محبتوں میں وفا ہی عذاب ہوتی ہے

/ بنتی ہے


یہ تیرا عشق ترے ذہن کے ہی اندر ہے
جب اپنے آپ سے نکلے گا تب یہ جانے گا

Saturday, April 20, 2013

خود اپنے آپ کو ضائع کیا کتابوں سے

خود اپنے آپ کو ضائع کیا کتابوں سے
جو بچ گیا تھا تلاشِ معاش میں خرچا
محبتیں کہ مرے جسم و جاں کا حصہ تھیں
کبھی کبھی مجھے ملتی ہیں اجنبی کی طرح
تکلفات نے فطرت کو یوں اتار دیا
کہ جیسے سانپ اتارے ہے کینچلی اپنی
ہزار قسم کے رشتے، کہ میری آنکھوں میں
پڑے ہوئے ہیں جلائے ہوئے پتنگوں سے
فریب خوردہ آنکھیں ہیں دے رہی پہرہ
کہ جیسے راکھ میں پھر روح پھونک دے گا کوئی

گزر گئے ہیں زمانے فریب نظری میں


تلاش جس کی تھی دل کو وہ دل کے اندر تھا
تھے جس سے بھاگتے پھرتے وہ سر پہ رکھا تھا
گزر گئے ہیں زمانے فریب نظری میں
-------------------------------------------------

چلا جہاں سے مسافر وہیں پہ لوٹے گا
یہ بھاگ دوڑ تو اک رسم زندگانی ہے

------------------------------------------------------

دھواں نکلتا ہے چھت سے، چراغ جلتا ہے
سلگ رہی ہے کسی گھر میں زندگی یعنی

Friday, April 12, 2013

سوچوں تو کائینات ہے دیکھوں تو کچھ نہیں


انحراف فورم کا طرحی فی البدیہہ مشاعرہ جمعہ 12 اپریل 2013 جناب باصر کاظمی صاحب کے اعزاز میں

سوچوں تو کائینات ہے دیکھوں تو کچھ نہیں
ایسی حقیقتوں سے نہ کر آشنا مجھے

اتننے سوال بکھرے پڑے تھے گلی گلی
رستے بدل بدل کے گزرنا پڑنا مجھے

خواب وخیال   و عشق و جنوں چھوڑ چھاڑ دے
پیر مغاں نے وجد میں آ کر کہامجھے

سپر دگی کو محبت کا نام مت دیجیو


کسی کی گود میں گر جائے گا پرندہ اب
کہ زخم کھا کے بلندی پہ اڑنا مشکل ہے
سپر دگی کو محبت کا نام مت دیجیو

Thursday, April 4, 2013

پاس ہے جب سے ملاقات نہیں ہو پائی


دور تھا، ٹھیک تھا، خوابوں میں تو مل جاتا تھا
پاس ہے جب سے ملاقات نہیں ہو پائی

سوچتا ہوں کہ یہاں جھوٹ کی حد ہوتی کاش


قرب اتنا ہے کہ اک چھت کے تلے رہتے ہیں
دوری اتنی ہے کہ برسوں کی مسافت ہے ابھی
سوچتا ہوں کہ یہاں جھوٹ کی حد ہوتی کاش
لوگ کہتے ہیں مجھے تجھ سے محبت ہے ابھی

Tuesday, April 2, 2013

وضاحتوں میں ہی گزری ہے زندگی ساری


وضاحتوں میں ہی گزری ہے زندگی ساری
تعلقات نبھانا بھی اک مصیبت ہے