Friday, August 31, 2012

جننت

تو ہے جنت یقین ہے ہم کو
اور جننت ملے گی مر کر ہی

Monday, August 27, 2012

اس سے بہتر بھی محبت کے تراجم ہوں گے

 اس سے بہتر بھی محبت کے تراجم ہوں گے
مجھ سے پوچھے تو تری آنکھ کی گہرائی ہے

Saturday, August 11, 2012

درد بدر بھٹکا پھروں لے کے یہ سینہ خالی

ساری دنیا بھی اٹھا لایا مگر یہ نہ بھرا
یوں ترے بعد ہوا حسن کا پلڑا خالی
اب وہاں کس کو رکھوں رب جہاں رہتا تھا کبھی
درد بدر بھٹکا پھروں لے کے یہ سینہ خالی

Friday, August 10, 2012

ڈکٹر عزیز فیصل صاحب کی سالگرہ پر، ہدیہِ مخول


ڈکٹر عزیز فیصل صاحب کی سالگرہ پر، ہدیہِ مخول

وہ جو افریقہ کے جنگل سے گزر آاتے ہیں
زکر بیگم کا کیا جائے تو ڈر جاتے ہیں

مارتے رہتے ہیں اسکول میں جو بچوں کو
ہیں وہ استاد زنانی سے جو کٹ کھاتے ہیں

میں نے دیکھے ہیں مقدر کے دھنی بھی ایسے
نام زرداری ہے بیگم کا دیا کھاتے ہیں

صنفِ نازک کو تو معشوق کہا کرتے تھے
عاشق اعوان بھی اس صنف میں اب آتے ہیں

چھیل لیتے ہیں کسی طور سے آلو فیصل
پیاز آتا ہے تو بے ساختہ رو پڑتے ہیں

ریحان

Wednesday, August 8, 2012

مجھے تم سے بغاوت سیکھنی ہے

  1.      مرے مرشد ولایت سیکھنی ہے
        ہر اِک دل پر حکومت سیکھنی ہے

        اگر اب ملنے آئے، یاد رکھنا
        مجھے تم سے بغاوت سیکھنی ہے
    ادریس آزاد کے لیے :)

Wednesday, August 1, 2012

ہزار نام ہیں میرے ہزار چہرے ہیں

بکھر گیا ہوں میں کچھ ایسے جا بجا اے دوست
ہزار نام ہیں میرے ہزار چہرے ہیں

دلِ ناداں تری لغزش کے ازالے کے لیے

اپنی محمرومی کا احساس مٹانے کے لیے
کتنے کھلتے ہوئے پھولوں کو مسل آیا ہوں

دلِ ناداں تری لغزش کے ازالے کے لیے
اپنے پیروں سے ہی میں خٔود کو کچل آیا ہوں

کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے مر چکے ہیں ہم

بظاہر ایسے لگے ترک کر چکے ہیں ہم
در اصل تیری محبت سے ڈر چکے ہیں ہم

تمہارے ہجر کی محرومیاں مٹانے کو
نجانے کتنی دفعہ عشق کر  چکے ہیں ہم

اب اس قدر ہے زمانے سے اجنبیت سی
کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے مر چکے ہیں ہم

تمہارے کوچے کی یہ خاک پھانکنے کے لیے
یقین مان فلک سے اتر چکے ہیں ہم

اگر وہ آئے تو جائیں مجتمع پھر سے
اگرچہ سچ ہے کہ ہر جا بکھر  چکے ہیں ہم