Wednesday, August 1, 2012

کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے مر چکے ہیں ہم

بظاہر ایسے لگے ترک کر چکے ہیں ہم
در اصل تیری محبت سے ڈر چکے ہیں ہم

تمہارے ہجر کی محرومیاں مٹانے کو
نجانے کتنی دفعہ عشق کر  چکے ہیں ہم

اب اس قدر ہے زمانے سے اجنبیت سی
کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے مر چکے ہیں ہم

تمہارے کوچے کی یہ خاک پھانکنے کے لیے
یقین مان فلک سے اتر چکے ہیں ہم

اگر وہ آئے تو جائیں مجتمع پھر سے
اگرچہ سچ ہے کہ ہر جا بکھر  چکے ہیں ہم

No comments:

Post a Comment