بظاہر ایسے لگے ترک کر چکے ہیں ہم
در اصل تیری محبت سے ڈر چکے ہیں ہم
تمہارے ہجر کی محرومیاں مٹانے کو
نجانے کتنی دفعہ عشق کر چکے ہیں ہم
اب اس قدر ہے زمانے سے اجنبیت سی
کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے مر چکے ہیں ہم
تمہارے کوچے کی یہ خاک پھانکنے کے لیے
یقین مان فلک سے اتر چکے ہیں ہم
اگر وہ آئے تو جائیں مجتمع پھر سے
اگرچہ سچ ہے کہ ہر جا بکھر چکے ہیں ہم
در اصل تیری محبت سے ڈر چکے ہیں ہم
تمہارے ہجر کی محرومیاں مٹانے کو
نجانے کتنی دفعہ عشق کر چکے ہیں ہم
اب اس قدر ہے زمانے سے اجنبیت سی
کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے مر چکے ہیں ہم
تمہارے کوچے کی یہ خاک پھانکنے کے لیے
یقین مان فلک سے اتر چکے ہیں ہم
اگر وہ آئے تو جائیں مجتمع پھر سے
اگرچہ سچ ہے کہ ہر جا بکھر چکے ہیں ہم
No comments:
Post a Comment