Friday, July 29, 2011

سفید پوش محبت پہ زعم کیا کرنا

وہ ہم خیال تھا میرا مگر  دو چار قدم
سفر کمال تھا میرا مگر  دو چار قدم
مجھے نصیب پہ اپنے یقیں نہ آتا تھا
عجیب حال تھا میرا مگر  دو چار قدم
اندھیری رات میں روشن چراغ کی صورت
وہ مہ جمال تھا میرا مگر  دو چار قدم
وہ سانس سانس میں مجھ کو حیات دینے لگا
سو جی بحال تھا میرا مگر دو چار قدم
ہے تشنگی کہ محبت بھرا وہ افسانہ
زبان حال تھا میرا مگر  دو چار قدم
مری بقا کی حقیقت کی تلخیوں میں وہ
حسیں خیال تھا میرا مگر دو چار قدم
سفید پوش محبت پہ زعم کیا کرنا
وہ کوئی فال تھا میرا مگر  دو چار قدم

Thursday, July 28, 2011

زندگی یہ تھوڑی سی پیار سے گزاریں تو لمحوں میں گز جائے

(گھر کے بزرگوں کی شان میں معذرت کے ساتھ جو ذرا سی بات پر سیخ پا ہو جاتے ہیں)  


آپ کے ارادوں کو
جان لیں اگر ہم تو
آپ کی قسم ہم کو
آپ کے بنا بولے
اآپ کی امنگوں سا
آپ کے ارادوں سا
اپنا آپ کردیں ہم
لیکن اس حقیقت کا
کیا کریں کہ بے بس ہیں
دل کی کیفیت جب تک
ہونٹوں سے ادا نہ ہو
ہم سے بد نصیبوں کو
خاک کے مکینوں کو
کچھ سمجھ نہیں آتی
اس لیے گزارش ہہے
ہم سے بھولپن میں گر
کچھ خطا جو سرزد ہو
پیار سے محبت سے
اور نرم لہجے سے
ٹوک دو تو اچھا ہے
روک دو تو اچھا ہے
کیا برا ہے گر سارے
خشمگیں طبیعت کو
چیخنے کی عادت کو
پیار سے بدل ڈالیں
زندگی یہ تھوڑی سی
پیار سے گزاریں تو
لمحوں میں گز جائے

کیا کہیں گے جگ والے

زندگی ترے شکوے
ہم سے اب نہیں ہوتے
کیا کہیں گے جگ والے
شاعروں کو عادت ہے
بے وجہ شکایت کی

Monday, July 25, 2011

آج تم مقدر ہو

ہم بھی کتنے سادہ ہیں
رنجشیں محبت کی
یار کے ستم سارے
قسمتوں پہ دھرتے ہیں
پہلے وہ مقدر تھا
آج تم مقدر ہو
 

سانس ہو محبت ہو

 چاہنے کی عادت ہے
چاہتوں میں گزری ہے
سانس ہو محبت ہو
آتے جاتے رہتے ہیں

آپ سے محبت کی بس یہی حقیقت ہے

دل کی سرزمیں کو اب
ہارنے کی عادت ہے
حسن کے سواروں نے
اپنی پوری طاقت سے
اس کے ذرے ذرے کو
بار بار روندھا ہے
اس شکست و ریخت نے
عشق کی محبت کی
ہر انا گرا دی ہے
اب تو ایسی حالت ہے
اک ذرا سی آہٹ پر
سب قلعوں کے دروازے
اپنے آپ کھلتے ہیں
اب مزاحمت میں بھی
التفات شامل ہے
آپ سے محبت کی
 بس یہی حقیقت ہے

Monday, July 11, 2011

جو ممکنات میں تھا

جو ممکنات میں تھا سب ہی کر کے دیکھ لیا
بس ایک نقص مقدر میں رہ گیا لوگو

لا محالہ دیا

میری تقدیر نے
مجھ کو جو بھی دیا
لا محالہ دیا
مجھ سے پوچھا نہیں

میری تقدیر نے میرے تابوت میں

میری تقدیر نے میرے تابوت میں
آخری کیل بھی جڑ دیا دیکھ لو
جسم کے ڈھیر  سے
زندگی کی رمق
ڈھونڈنا چھوڑ دو
اب تو امید کا آسرا توڑ دو
اس محبت نے دھوکا دیا دیکھ لو