Sunday, August 31, 2014

کچھ غلاموں نے سلاسل سے بغاوت کی تھی



شاہراوں پہ ہیں بکھرے ہوئے خوں کے چھینٹے
کچھ غلاموں نے سلاسل سے بغاوت کی تھی
خونِ آدم کا تقدس ہے حرم سے بڑھ کر
پارلیمنٹ حرم سے بھی مقدس ٹھہری؟؟
--------------------
خون کا ایک بھی قطرہ نہیں ضائع ہوگا
ظلم کا راج ہمیشہ نہیں رہتا لوگو
تخت و ایواں خس و خاشاک سے بہہ جاتے ہیں
خون بہتا ہے تو یوں ہی نہیں بہتا لوگو

Saturday, August 30, 2014

سول نا فرمانی


جو اپنے باغباں کو ہی چھاوں نہ دے سکے
جڑ سے اکھاڑ دیجیے ایسے درخت کو !!!!!

Saturday, August 23, 2014

پیٹ خالی ہو تو بڑھ جاتا ہے کھانے کا مول


پیٹ خالی ہو تو ہوتی ہے قدر کھانے کی
ذائقہ بھوک میں ہوتا ہے غذاووں میں نہیں

قدر کے د پر جزم ہے جو شعر کو بے وزن کر رہی ہے - اسے ہندی یا پنجابی تلفظ میں لکھا ہے

پیٹ خالی ہو تو بڑھ جاتا ہے کھانے کا مول
ذائقہ بھوک میں ہوتا ہے غذاووں میں نہیں

عشق اک فسفہ ہے فلسفی جانیں اس کو
عام انسان ہوں میں بھوک کو پہچانتا ہوں

بھوکے کے رنگ کئی بھوک کے بہروپ ہزار



Thursday, August 21, 2014

حصول رزق سے آزاد ہو سکیں تو جییں

ماں کے سوا زمانے میں کچھ کام کا نہیں
سب رشتے کھوکھلے سبھی مطلب پرست ہیں

صبح سے شام تلک پیٹ پالتے ہم لوگ
 حصول رزق سے آزاد ہو سکیں تو جییں


عمران مصلحت میں بھی گھٹنے نہ ٹیکے گا

یہ مک مکا تو اہلِ سیاست کا کھیل ہے
قائد کبھی بھی بیچ کا رستہ نہ ڈھونڈے گا
حق اور سچ پہ ڈٹ کے کھڑا ہے وہ مردِ حر
عمران مصلحت میں بھی گھٹنے نہ ٹیکے گا

Tuesday, August 19, 2014

وہ ایک دور تھا چاہت کا آیا اور گیا

ابال دودھ میں آتا ہے جس طرح ایسے
وہ ایک دور تھا چاہت کا آیا اور گیا
نظر کے پاس ہے جب سے، نہیں رہا دل میں
وہ میرے دل میں تھا جب تک نظر سے دور رہا
جن کی بنیادوں  میں بے جرم نہتوں کا لہو ہے
ان محلات کے شاہوں کو اماں دو گے تم؟؟؟؟

خون کا رنگ بہت گہرا ہے اترے گا نہیں!

Monday, August 18, 2014

عظیم رشتہ ہے ماں کا، بدل نہیں کوئی


ہر اک نگاہ میں لاکھوں دعاوں کی ٹھنڈک
عظیم رشتہ ہے ماں کا، بدل نہیں کوئی
بنجر ہے کوکھ دھرتی کی صدیاں گزر گئیں
اس بد نصیب خطے میں قحط الرجال ہے
ترسے ہوئے ہیں لوگ کسی رہنما کو یوں
جو بھی ہو دستیاب وہی بے مثال ہے!!!!!

------------------------------

Saturday, August 16, 2014

پھر یوں ہوا کہ وقت جو ٹھہرا تھا چل پڑا

پھر یوں ہوا کہ وقت جو ٹھہرا تھا چل پڑا
 نکل آئے تیرے عشق سے دنیا میں آگئے!!

Tuesday, August 12, 2014

اونچا کھینچو گے تو تکلیف زیادہ ہوگی

زندگی ایک محل ہے جو بہر حال اک دن
اپنے معمار پہ گر جائے گا  ملبہ بن کر
اونچا کھینچو گے تو تکلیف زیادہ ہوگی

وقت بے انت سمندر ہے جہاں تک دیکھو
مذہبی پیشوا دیتے ہیں جزیروں کی خبر
سادہ دل ہم سے ہر اک موج کے ہمراہ بہیں


Saturday, August 9, 2014

زندگی ٹھہر جا کچھ دیر ذرا سوچنے دے

زندگی ٹھہر جا کچھ دیر ذرا سوچنے دے
! میں کسی اور طرح سے تجھے جینا چاہوں


Wednesday, August 6, 2014

خدا حافظ اے محبت گزشتہ خدا حافظ

ایک ہزار اٹھانوے محبت نامے تھے اس کے مرے نام
جگہ  کم پڑ گئی تھی گھر میں اور دل میں
بے ترتیبی سے ہاتھ ڈالا
جتنے ہاتھ آئے رکھ لیے
- باقی سارے ہوا برد کر دیے
جو رہ گئے ہیں وہ بھی!!
 کھو جائیں گے دو چار سالوں میں
یاد داشت اچھی نہ ہو تو ماضی کس کام کا؟؟
کل جب اس کی  شکل تک بھول جائگی
تو کاغذ کے ان ٹکڑوں کو کس کے نام کر وں گا
خدا حافظ اے محبت گزشتہ خدا حافظ

Tuesday, August 5, 2014

بولتا جائے خود ہی خود بوڑھا

سارے کردار مر گئے جس کے
کون سنتا ہے اس کہانی کو
بولتا جائے خود ہی خود بوڑھا
------------------------------------
ایک لمحہ لگے بچھڑنے کو
اور پھر ساری زندگی نہ ملے
بھیڑ میں ہاتھ تھامے چلتے ہیں

Sunday, August 3, 2014

صدق نیت کی وفا کی نہیں قیمت کوئی

عمر کی آخری سیڑھی پہ پڑے اونگھتے لوگ
نظر آتے ہیں ادھر پائے ادھر جاتے ہیں
---------------------------------
زندگی شہر میں سستی بھی بکثرت بھی ہے
زندگی شہر میں محسوس نہیں ہوتی مگر

گاوں زادے ہیں محبت کو دھرم مانتے ہیں
----------------------------------

اے مری بدصورت اے میری چاہنے والی

صدق نیت کی وفا کی نہیں قیمت کوئی
حسن بیوپار ہے عشاق نفع ڈھونڈتے ہیں