اپنے آنسو مری آنکھوں سے نکل جانے دے
لگ جا سینے سے مرا درد پگھل جانے دے
لگ جا سینے سے مرا درد پگھل جانے دے
اپنے غم خانے میں پھر لوٹ ہی جانا ہے مجھے
خواب کے چند ہی لمحے ہیں بہل جانے دے
دامنِ عشق بھی سب جھاڑ لیا کچھ نہ ملا
لالچِ حسن نہ دے اب تو سنبھل جانے دے
مار ڈالے گا یہ احساسِ زیاں سورج کو
آخری وقت ہے آرام سے ڈھل جانے دے
دل کی مانوں تو بگڑ بیٹھوں زمانے بھر سے
درگزر کرتا ہوں کہہ دیتا ہوں چل جانے دے