جس کے گھر میں پرندے رہتے ہیں
اس کی اپنی کوئی نہیں اولاد
-------------
تم نے دیوار کھینچ لی یعنی
خود ہی محصور کر لیا خود کو
جس سے آزاد ہو رہے تھے تم
وہ تو اب بھی تمہارا آقا ہے
------------------------
استعمار نو
تجھے ذہنی غلام کرنے کے بعداس نے زنجیر کھول دی تیری
!!!!کون سا جشن کیسی آزادی
--------------------
اتنی بڑی ہیں آنکھیں اس کی
دیکھتے دیکھتے گم ہو جائیں