Sunday, March 30, 2014

دیکھتے دیکھتے گم ہو جائیں


جس کے گھر میں پرندے رہتے ہیں
اس کی اپنی کوئی نہیں اولاد
-------------

تم نے دیوار کھینچ لی یعنی
خود ہی محصور کر لیا خود کو
جس سے آزاد ہو رہے تھے تم
وہ تو اب بھی تمہارا آقا ہے

------------------------


استعمار نو

تجھے ذہنی غلام کرنے کے بعد
اس نے زنجیر کھول دی تیری

!!!!کون سا جشن کیسی آزادی
--------------------


اتنی بڑی ہیں آنکھیں اس کی
دیکھتے دیکھتے گم ہو جائیں


No comments:

Post a Comment