ایک کمرہ کہیں ہو تنہا سا
جس کی کھڑکی فلک پہ کھلتی ہو
چاند جس میں بسر کرے راتیں
دھوپ جس میں اجالے بھرتی ہو
اپسرا کوقاف سے جس میں
روز اک پھول لا کے رکھتی ہو
اور خاموشی دلفریب ایسی
دل کی دھڑکن بھی شور لگتی ہو
ایک کمرہ کہیں ہو تنہا سا
جس کی کھڑکی فلک پہ کھلتی ہو
No comments:
Post a Comment