چاند پر داغ نہیں دھول ہے مانا جائے
گیلے رومال سے رخسار کو پونچھا جائے
پیٹ کی بھوک مٹی ہے تو خیال آیا ہے
خٔوشنما سے کسی چہرے کو سراہا جائے
ذہن خالی ہو تو شیطان کا گھر ہوتا ہے
اس محل میں کسی مہ رو کو اتارا جائے
میں پجاری ہوں عبادت مری عادت ہی سہی
وہ خدا ہے وہ بھی چاہے اسے پوجا جائے
ہم کو عادت ہے محبت میں پڑے رہنے کی
ہم کو ہر طور کیسی عشق میں رکھا جائے