تم سے مل کر یہ اعتبار آئے
اس قدر بھی کسی پہ پیار آئے
اچھے موسم کی کچھ شرائط ہیں
مے ہو فرصت ہو اور یار آئے
لب و رخسار اور آنکھوں میں
آگ لگ جائے جب خمار آئے
لمس ہونٹوں کا اُف مرے اللہ
جان جائے تو کچھ قرر آئے
لمس ہونٹوں کا اُف مرے اللہ
جان جائے تو کچھ قرر آئے
ایک لمحہ ِ بے خودی کے لیے
اپنی صدیوں کی عمر وار آئے
ہم سے اک شام نہ گزر پائی
اور وہ زندگی
گزار آئے
ایک دوجے کی سمت بہتے ہوئے
کیسے دریا کے آر پار آئے؟؟