Friday, May 26, 2017

ایک اردو غزل فرمائش پر


تم سے مل کر یہ اعتبار آئے
اس قدر بھی کسی پہ پیار آئے
اچھے موسم کی کچھ شرائط ہیں
مے ہو فرصت ہو اور یار آئے
لب و رخسار اور آنکھوں میں
آگ لگ جائے جب خمار آئے
لمس ہونٹوں کا اُف مرے اللہ
جان جائے تو کچھ قرر آئے
ایک لمحہ ِ بے خودی کے لیے
اپنی صدیوں کی عمر وار آئے
ہم سے اک شام نہ گزر پائی
اور وہ  زندگی       گزار    آئے 
ایک دوجے کی سمت  بہتے ہوئے
کیسے دریا کے      آر پار     آئے؟؟


No comments:

Post a Comment