محبت پھول رکھتی ہے چھپا کر کیوں کتابوں میں
یہ دنیا دیکھ لیتی ہے نقابوں میں حجابوں میں
یہ دنیا دیکھ لیتی ہے نقابوں میں حجابوں میں
کبھی تتلی کے پر نوچیں ، کبھی جگنو کی دم کاٹیں
جہاں میں حسن والوں کی تو کٹتی ہے عذابوں میں
جہاں میں حسن والوں کی تو کٹتی ہے عذابوں میں
بہت ہی ریتلی سی ہے ہنسی اس کی ملائم سی
میں بہتا ہی چلا جائوں سوالوں میں جوابوں میں
میں بہتا ہی چلا جائوں سوالوں میں جوابوں میں
طلوع ہوتا ہے وہ چہرہ مری راتوں کی خلوت میں
کہ جیسے نرم بارش ہو اجالوں کی گلابوں میں
کہ جیسے نرم بارش ہو اجالوں کی گلابوں میں
ہمیں معلوم ہی کب تھا کہ دل تجھ کو بھی چاہے گا
تجھے تو ہم نے رکھا تھا خیالوں میں نہ خوابوں میں
تجھے تو ہم نے رکھا تھا خیالوں میں نہ خوابوں میں
محبت جسم جب ٹھہری توکیا دے گا دلیلیں پھر
یہ جذبہ آسمانی تھا کبھی تیرے نصابوں میں
یہ جذبہ آسمانی تھا کبھی تیرے نصابوں میں