دکھ زمانے کا تری یاد مٹاتا جائے
وقت دریا کی طرح ہم کو بہاتا جائے
ذہن اور جسم تو دنیا سے بندھے ہیں یارا
ایک دل ہے جو ترا عشق نبھاتا جائے
تیری آنکھوں کے دیے خواب بنے ہیں جب سے
تیرا دیوانہ اندھیروں کو گراتا جائے
تیری آنکھوں میں کوئی عذر حیا کا ہی سہی
سرد لہجہ تو تجسس کو بڑھاتا جائے
حال تیرا بھی مرے حال سے ملتا ہے اب
وقت تجھ کو بھی زمانے سا بناتا جائے
وقت دریا کی طرح ہم کو بہاتا جائے
ذہن اور جسم تو دنیا سے بندھے ہیں یارا
ایک دل ہے جو ترا عشق نبھاتا جائے
تیری آنکھوں کے دیے خواب بنے ہیں جب سے
تیرا دیوانہ اندھیروں کو گراتا جائے
تیری آنکھوں میں کوئی عذر حیا کا ہی سہی
سرد لہجہ تو تجسس کو بڑھاتا جائے
حال تیرا بھی مرے حال سے ملتا ہے اب
وقت تجھ کو بھی زمانے سا بناتا جائے
No comments:
Post a Comment