Monday, June 21, 2010

وقت دریا کی طرح ہم کو بہاتا جائے

دکھ زمانے کا تری یاد مٹاتا جائے
وقت دریا کی طرح ہم کو بہاتا جائے

ذہن اور جسم تو دنیا سے بندھے ہیں یارا
ایک دل ہے جو ترا عشق نبھاتا جائے

تیری آنکھوں کے دیے خواب بنے ہیں جب سے
تیرا دیوانہ اندھیروں کو گراتا جائے

تیری آنکھوں  میں کوئی عذر حیا کا ہی سہی
سرد لہجہ تو تجسس کو بڑھاتا جائے

حال تیرا بھی مرے حال سے ملتا ہے اب
وقت تجھ کو بھی زمانے سا بناتا جائے


No comments:

Post a Comment