Wednesday, June 30, 2010

محبت پھول رکھتی ہے چھپا کر کیوں کتابوں میں

محبت پھول رکھتی ہے چھپا کر کیوں کتابوں میں
یہ دنیا دیکھ لیتی ہے نقابوں میں حجابوں میں
 
کبھی تتلی کے پر نوچیں ، کبھی جگنو کی دم کاٹیں
جہاں میں حسن والوں کی تو کٹتی ہے عذابوں میں
 
بہت ہی ریتلی سی ہے ہنسی اس کی ملائم سی
میں بہتا ہی چلا جائوں سوالوں میں جوابوں میں
 
طلوع ہوتا ہے وہ چہرہ مری راتوں کی خلوت میں
کہ جیسے نرم بارش ہو اجالوں کی گلابوں میں
 
ہمیں معلوم ہی کب تھا کہ دل تجھ کو بھی چاہے گا
تجھے تو ہم نے رکھا تھا خیالوں میں نہ خوابوں میں
 
محبت جسم جب ٹھہری توکیا دے گا دلیلیں پھر
یہ جذبہ آسمانی تھا کبھی تیرے نصابوں میں

No comments:

Post a Comment