Monday, June 7, 2010

تم نے بھی مر ا غور سے چہرہ نہیں دیکھا

تم نے بھی مر ا غور سے چہرہ نہیں دیکھا
باتیں تو سنی ہیں کبھی لہجہ نہیں دیکھا

اس دشتِ محبت میں سزا ہو کہ جزا ہو
اس دشت کا زائر کبھی ٹھہرا نہیں دیکھا

ایمان سمجھتے ہو محبت میں وفا کو
لگتا ہے ابھی تم نے زمانہ نہیں دیکھا

اک رات کوئی چاند مری آنکھ میں اترا
پھر عمر کٹی یوں کہ سویرا نہیں دیکھا

دامن میں بھری آگ تو دل کیوں نہ جلے گا
صدیوں سے کوئی معجزہ ہوتا نہیں دیکھا

No comments:

Post a Comment