Friday, June 4, 2010

ملاتو ہے سوال اور کا تھا

بات تیری خیال اور کا تھا
ملاتو ہے سوال اور کا تھا

تجھے چاہا بہت مگر ایسے
شکل تیری جمال اور کا تھا

عمر ساری ترے ہی نام مگر
تو ملا جب وہ سال اور کا تھا

وصل کی شب یہ سانحہ تھاعجیب
جسم تیرا وصال اور کا تھا

تم تو رستے میں مل گئے یوں ہی
دل کی منزل جمال اور کا تھا

No comments:

Post a Comment