بات تیری خیال اور کا تھا
ملاتو ہے سوال اور کا تھا
تجھے چاہا بہت مگر ایسے
شکل تیری جمال اور کا تھا
عمر ساری ترے ہی نام مگر
تو ملا جب وہ سال اور کا تھا
وصل کی شب یہ سانحہ تھاعجیب
جسم تیرا وصال اور کا تھا
تم تو رستے میں مل گئے یوں ہی
دل کی منزل جمال اور کا تھا
No comments:
Post a Comment