چھوڑدے تاروں کی محفل، ذرا اب خاک پہ آ
موڑ لا بھٹکا ہوا دل، ذرا اب خاک پہ آ
ہائے افسوس کہ پھر سے وہی پتھر ہے خدا
پھر وہی سر، وہی قاتل ، ذرا اب خاک پہ آ
خواب زاروں میں پری وش بھی تھے مہ رو بھی تھے
کھل گئی آنکھ مرے دل ، ذرا اب خاک پہ آ
حسرت و یاس کی موجوں نے تجھے پھینک دیا
کچھ نہیں ہے سرِ ساحل ، ذرا اب خاک پہ آ
موڑ لا بھٹکا ہوا دل، ذرا اب خاک پہ آ
ہائے افسوس کہ پھر سے وہی پتھر ہے خدا
پھر وہی سر، وہی قاتل ، ذرا اب خاک پہ آ
خواب زاروں میں پری وش بھی تھے مہ رو بھی تھے
کھل گئی آنکھ مرے دل ، ذرا اب خاک پہ آ
حسرت و یاس کی موجوں نے تجھے پھینک دیا
کچھ نہیں ہے سرِ ساحل ، ذرا اب خاک پہ آ