Sunday, July 29, 2012

طنزیہ تک بندی


ربّا مرے لوگوں کو، اب دیدہ ِ بینا دے
اس بار الیکشن میں، کچھ کام کا بندہ دے

کیوں شاکی ہے قسمت کا ، کیوں کوسے بھلا خود کو؟
بگڑے ہوئے بیٹے کو شادی کا طمانچہ دے

رحمان ملک جیسے بیکار نہیں ہوتے
دو سینگ لگا سر پر، سرکس کا تماشا دے

زرداری کے چالے ہیں، دستی ہو کہ راجہ ہو
اس ہاتھ نکما لے، اس ہاتھ نکما دے

اس قوم کے کھوپڑ میں، کچھ بھی نہیں بھوسا ہے
گیلانی کو گھر بھیجو، گیلانی کا بیٹا دے

اینکر بھی ہے سرکاری، ٹی وی بھی ہے سرکاری
اک ڈگڈگی والا ہے، بندر کا تماشا دے

سحری میں بھی پیتا ہے، روزے میں بھی پیتا ہے
مدہوشی کا عالم ہے، کیا رائے "چراہا" دے

No comments:

Post a Comment