Sunday, July 8, 2012

اب تو زندہ ہوں فقط نام لگا کر اپنا

تو اب آئی ہے نئے خواب اٹھا کر اے دوست
اب وہ میں ہوں نہ وہ آنکھیں نہ وہ نیندوں کا خمار
اب مری شکل پہ کتبہ ہے کسی اجنبی کا
------------------------------------
میری سانسیں بھی کسی اور کے سینے میں ہیں
میری آنکھوں کی بصارت بھی نہیں ہے میری
اب تو زندہ ہوں فقط نام لگا کر اپنا
--------------------------------------
کوئی آسیب سا لگتا ہے محبت کا خیال
حسن بھی آنکھ کی خواہش کے مطابق نہ ملے
اور سوچوں پہ بھی پہرہ ہے روایات کا اب
بس تضادات کا جنگل سا ہے اب ذات مری
-----------------------------------
تو سمجھتی ہے میں کہقاف کا شہزادہ ہوں
تو نے چاہا ہے مرے اصل سے ہٹ کر مجھ کو
تو مری ذات میں جھانکے گی تو ڈر جائے گا

No comments:

Post a Comment