Monday, July 23, 2012

ایسی تنہائی کی عادت ہے

ایسی تنہائی کی عادت ہے کہ اب صحبت یار
شب فرقت کی طرح بوجھ بنی ہے دل پر

جو بھی ملتا ہے ہمیشہ کے لیے ملتا ہے
دل وہ ہرجائی کے بس تازہ محبت چاہے

No comments:

Post a Comment