Wednesday, July 4, 2012

پیار دو طرفہ تماشا ہے مرے یار سمجھ

اب کسی عشق و وفا کا کوئی دعوی ہی نہیں
دل وہ بزدل ہے کہیں پائوں جماتا ہی نہیں


ایسے تقسیم کیا ہے مرے رشتوں نے مجھے
کہ اب  آئینہ مری شکل دکھاتا ہی نہیں

سارے کردار ہیں دنیا کے سبھی  منظر ہیں
اپنے افسانے میں اک نام ہمارا ہی نہیں

پیار دو طرفہ تماشا ہے مرے یار سمجھ
یہ وہ ڈھولک ہے   جو اک سمت سے بجتا ہی نہیں

کچھ ہوس عشق میں لازم ہے وگرنہ یہ دل
وصل اور ہجر کی تفریق سمجھتا ہی نہیں

No comments:

Post a Comment