Saturday, July 28, 2012

ہر بار آئینے میں نیا اجنبی ملے

میں ذہر پی کے آیا ہوں چاہت کے جام سے
کل رات سے وجود میں ایک آگ سی جلے

ایسے الٹ پلٹ ہیں مری ذات کی تہیں
ہر بار آئینے میں نیا اجنبی ملے

خود کو میں بانٹتا پھروں صدقے کے مال سا
کوئی قبول کر لے تو کوئی جھٹک بھی دے

میری محبتیں بھی مرے دین کی طرح
فرقوں میں بٹ گئی ہیں خدارا سمیٹ لے

گڈ مڈ سا ہو گیا ہے نظامِ وفا و عشق
دل میں کوئی بسے ہے تو گھر میں کوئی بسے!

No comments:

Post a Comment