میں ذہر پی کے آیا ہوں چاہت کے جام سے
کل رات سے وجود میں ایک آگ سی جلے
ایسے الٹ پلٹ ہیں مری ذات کی تہیں
ہر بار آئینے میں نیا اجنبی ملے
خود کو میں بانٹتا پھروں صدقے کے مال سا
کوئی قبول کر لے تو کوئی جھٹک بھی دے
میری محبتیں بھی مرے دین کی طرح
فرقوں میں بٹ گئی ہیں خدارا سمیٹ لے
گڈ مڈ سا ہو گیا ہے نظامِ وفا و عشق
دل میں کوئی بسے ہے تو گھر میں کوئی بسے!
No comments:
Post a Comment