شرط جینے کی لگائی تھی کبھی زندگی سے
بس اڑا بیٹھا ہوں اس ضد پہ جیے جاتا ہوں
ورنہ دونوں بڑی مشکل میں ہیں اک مدت سے
سانسیں سینے کا بھرم رکھتی ہیں آجاتی ہیں
اپنی عادت سے ہے مجبور دھڑکتا رہے دل
زندگی اور طرف جاتی ہے میں اور طرف
ایک دوجے کو گھسیٹے ہیں کبھی میں کبھی وہ
بس اڑا بیٹھا ہوں اس ضد پہ جیے جاتا ہوں
ورنہ دونوں بڑی مشکل میں ہیں اک مدت سے
سانسیں سینے کا بھرم رکھتی ہیں آجاتی ہیں
اپنی عادت سے ہے مجبور دھڑکتا رہے دل
زندگی اور طرف جاتی ہے میں اور طرف
ایک دوجے کو گھسیٹے ہیں کبھی میں کبھی وہ
No comments:
Post a Comment