انحراف فورم کے 20 جولائ 2012 کے فی البدیہہ طرحی
مشاعرے کے لئے کہی ہوئی میری غزل
اب عشق میں وہ پہلے سے جھگڑے نہیں رہے
کیوں کہ نباہے جانے کے وعدے نہیں رہے
بےزار ہوگئے ہیں محبت کے خواب سے
کیا کیجیے کہ دل پہ بھروسے نہیں رہے
زلت مآب ہو گئے عزت مآب سے
جب سے سخن میں جھوٹ کے پردے نہیں رہے
اس درجہ بے قراری سے مت کھوجیے ہمیں
بس راکھ رہ گئی ہے شرارے نہیں رہے
رو روہ کے مانگنے سے بھلا کوئی کب ملا
ویسے بھی مانگنے کے زمانے نہیں رہے
قول و قرار سچ ہیں ہیں ترے اشک بھی بجا
لیکن محبتوں کے یہ کلیے نہیں رہے
تیرے خلوص کا ہے یقیں سانس کی طرح
ہے المیہ کہ اب ہمی سچے نہیں رہے
مشاعرے کے لئے کہی ہوئی میری غزل
اب عشق میں وہ پہلے سے جھگڑے نہیں رہے
کیوں کہ نباہے جانے کے وعدے نہیں رہے
بےزار ہوگئے ہیں محبت کے خواب سے
کیا کیجیے کہ دل پہ بھروسے نہیں رہے
زلت مآب ہو گئے عزت مآب سے
جب سے سخن میں جھوٹ کے پردے نہیں رہے
اس درجہ بے قراری سے مت کھوجیے ہمیں
بس راکھ رہ گئی ہے شرارے نہیں رہے
رو روہ کے مانگنے سے بھلا کوئی کب ملا
ویسے بھی مانگنے کے زمانے نہیں رہے
قول و قرار سچ ہیں ہیں ترے اشک بھی بجا
لیکن محبتوں کے یہ کلیے نہیں رہے
تیرے خلوص کا ہے یقیں سانس کی طرح
ہے المیہ کہ اب ہمی سچے نہیں رہے
No comments:
Post a Comment