Wednesday, November 30, 2011

میں اپنی شکل کی حسرت میں جھومتا ہی گیا

میں اپنی شکل کی حسرت میں جھومتا ہی گیا
جفا کے چاک پہ دن رات گھومتا ہی گیا
تجھے میں جیت گیا پر یہ جیت آخری تھی
پھر اس کے بعد میں ہر پل کو ہارتا ہی گیا
میں ضد پرست تھا کوشش سے باز نہ آیا
مگر نصیب مرا زور توڑتا ہی گیا
چراغ ہاتھ پہ رکھ کر خموش چلتا رہا
اگرچہ شور ہوا کا پکارتا ہی گیا
میں عام شخص سہی پھر بھی خاص تھا دل کا
مگر یہ زعمِ وفا دل کو روندھتا ہی گیا
میں جب بھی قتل ہو دل کے فیصلوں سے ہوا
 مگر میں کیا کہوں دھڑکن سے ہارتا ہی گیا

کئی برس ہوئے ناکامیوں نے گھیرا ہے

کئی برس ہوئے ناکامیوں نے گھیرا ہے
ہماری جیت کی رسمیں بدل گیا کوئی

چلے تو ہم بھی تھے منزل کی آرزو لے کر

 چلے تو ہم بھی تھے منزل کی آرزو لے کر
یہ اور بات کہ سمتیں بدل گیا کوئی

Monday, November 28, 2011

"وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا"

بہت اداس سہی پھر بھی دل لگا بیٹھا


بہت اداس سہی پھر بھی دل لگا بیٹھا
میں دوستوں سے تھکا دشمنوں میں جا بیٹھا

اندھیری رات کا عالم ہے اور تنہائی
تمہارے خواب میں نیندیں کوئی گنوا بیٹھا

میں مسکراتا رہا غم چھپا کے سینے میں
وہ دل لگی میں بھی آنکھیں میری رلا بیٹھا

شریف شخص تھا الفت بھلا میں کیا کرتا
بس احتیاط میں ہی زندگی گنوا بیٹھا

نظر نظر میں ہی شکوے جو کر دیے میں نے
نظر نظر میں ہی قسمیں بھی وہ اٹھا بیٹھا

ہمارے خواب کی تعبیر کوئی کیا کرتا
کہ کوئی خواب میں جنت ہمیں دکھا بیٹھا

فریب ہم نے محبت میں اس قدر کھائے -
کہ اب فرہب بھی ہم سے نظر چرا بیٹھا

جسے قریب سے دیکھا اسی میں کھوٹ ملا
میں تلملاتا ہوا شوق ہی گنوا بیٹھا

کسے خبر کہ محبت میں ہے کمائی کیا
کہ جو بھی آیا سفر میں ہی جاں گنوا بیٹھا

میں جی رہا ہوں ک جینے کا قرض باقی ہے
وگرنہ شوق تو مدت سے دل جلا بیٹھا

یہ آدھی رات کا عالم یہ شاعری کی فضا
میں آج جینے کے سب درد ہی بھلا

Wednesday, November 23, 2011

عشق جھکتا ہے فقط ایک ہی در پر لوگو

عشق جھکتا ہے فقط ایک ہی در پر لوگو
اور پھر ساری خدائی کو جھکا دیتا ہے-

Tuesday, November 22, 2011

ہم کے تعبیر سے الجھے ہوئے جاں تک آئے

 ایک خواہش کے تعاقب میں کہاں تک آئے
پھول چنتے ہوئے ہم لوگ خزان تک آئے

خواب تعبیر کا جھگڑا تھا مگر دیکھیے تو
ہم کے تعبیر سے الجھے ہوئے جاں تک آئے

ساتھ دینے کو جو آیا تھا وہی بوجھ بنا
ہم تعلق کی پرستش میں گماں تک آئے

مجھے تم سے محبت ہے

مجھے تم سے محبت ہے
مگر میں کیا کروں جاناں
کہ میری اس محبت کے
سبھی صفحات کورے ہیں
جہاں تک دیکھتے جائو
فقط فرقت ہی فرقت ہے
مجھے تم سے محبت ہے
مگر کیا فرق پڑتا ہے
سبھی باتیں مرے دل کی
مرے دل کے ہی اندر ہیں
کسی کو گر بتا دیں ہم
قیامت ہی قیامت ہے
مجھے تم سے محبت ہے
مگر اس شہرِ بے حس میں
محبت کا حوالہ کیا
عقیدوں اور رواجوں میں
دلِ ناداں کا جزبہ کیا
یہاں جینے کے ہر پل میں
مروت ہی مروت ہے
مجھے تم سے محبت ہے
مگر میں کیا کروں جاناں

ہماری زندگی میں ہیں فقط اب معجزے باقی

کہیں مذہب سہارا ہے کہیں قسمت پہ تکیہ ہے
ہماری زندگی میں ہیں فقط اب معجزے باقی

کہ جیسے کوئی لڑائی مری نصیب سے ہو

جہاں میں جو بھی ملا وہ خلافِ چاہ ملا
کہ جیسے کوئی لڑائی مری نصیب سے ہو
بناتا جاتا ہوں میں اور وہ ڈھاتا جاتا ہے
کہ جنگ جیسے لگاائی مری نصیب سے ہو

Wednesday, November 16, 2011

میں جس بھی راہ سے گزروں محبت سامنے آئے

میں جس بھی راہ سے گزروں محبت سامنے آئے
مرے حالات ایسے ہیں مجھے بچ کر نکلنا ہے

میں جس بھی راہ سے گزروں

میں جس بھی راہ سے گزروں
محبت سامنے آئے

Friday, November 11, 2011

اسے سماج کی شرطوں سے واسطہ کب تھا

سزا وفا کی ملے گی یہ طے ہوا کب تھا
شروع شروع میں محبت سے دکھ ملا کب تھا
میں خواب زار کا باسی، سراب میں ہی رہا
حقیقتوں سے تعارف کا حوصلہ کب تھا
نظر نظر میں ہی صدیوں کے فیصلے ہوں گے
نگاہِ یار کو اس بات کا پتہ کب تھا
وہ ایک شخص مری چاہتوں کا مارا ہوا
اسے سماج کی شرطوں سے واسطہ کب تھا

میں شب و روز غمِ جان کی تدبیر کروں

میں شب و روز غمِ جان کی تدبیر کروں
لیکن افسوس یہ سیلاب مرے بس کا نہیں

درد انسان کو گھٹی میں پڑا ملتا ہے

درد انسان کو گھٹی میں پڑا ملتا ہے
عمر پھر اس کے تدارک میں گزر جاتی ہے

مول جینے کا ادا کرتے ہوئے خرچ ہوئے

مول جینے کا ادا کرتے ہوئے خرچ ہوئے
زندگی ہم نے تجھے غور سے دیکھا ہی نہیں

سرسری سی نظر ملی اس سے

 آنکھیں آنکھوں سے  چار کر آیا
اور باقی ادھار کر ایا
سرسری سی نظر ملی اس سے
بے دھیانی/خیالی میں پیار کرآیا
مسکراہٹ دبا کے ہونٹوں میں
نیچی نظروں سے وار کر آیا
کل جسے آنکھ بھر کے دیکھا تھا
آج سولہ سنگھار کر آیا
حسن کو شوق تھا ستائش کا
عشق کیوں جاں نثار کر آیا
یہ محبت یہاں کی جنس نہ تھی
یونہی خوابوں کو خوار کرآیا
دھڑکنوں پر ہزار پہرے تھے
سر پھرا پھر بھی پیار کر آیا

Thursday, November 10, 2011

کون ٹھوکریں کھاتا

کون ٹھوکریں کھاتا
دل اگر نظر آتے

Wednesday, November 9, 2011

yeh uqda mujh pe bohat baad mein khula yaro

koi bhi mera naheen tha  wafa ki raho mein..
yeh uqda mujh pe bohat baad mein khula yaro
mein aap apnay khiyalat k hisaar mein tha..

Thursday, November 3, 2011

mujhay shayer hi ban'na tha

meray halaat aisay thay
mujhay shayer hi ban'na tha