Tuesday, November 22, 2011

ہم کے تعبیر سے الجھے ہوئے جاں تک آئے

 ایک خواہش کے تعاقب میں کہاں تک آئے
پھول چنتے ہوئے ہم لوگ خزان تک آئے

خواب تعبیر کا جھگڑا تھا مگر دیکھیے تو
ہم کے تعبیر سے الجھے ہوئے جاں تک آئے

ساتھ دینے کو جو آیا تھا وہی بوجھ بنا
ہم تعلق کی پرستش میں گماں تک آئے

No comments:

Post a Comment