ایک خواہش کے تعاقب میں کہاں تک آئے
پھول چنتے ہوئے ہم لوگ خزان تک آئے
پھول چنتے ہوئے ہم لوگ خزان تک آئے
خواب تعبیر کا جھگڑا تھا مگر دیکھیے تو
ہم کے تعبیر سے الجھے ہوئے جاں تک آئے
ہم کے تعبیر سے الجھے ہوئے جاں تک آئے
ساتھ دینے کو جو آیا تھا وہی بوجھ بنا
ہم تعلق کی پرستش میں گماں تک آئے
No comments:
Post a Comment