Friday, November 11, 2011

سرسری سی نظر ملی اس سے

 آنکھیں آنکھوں سے  چار کر آیا
اور باقی ادھار کر ایا
سرسری سی نظر ملی اس سے
بے دھیانی/خیالی میں پیار کرآیا
مسکراہٹ دبا کے ہونٹوں میں
نیچی نظروں سے وار کر آیا
کل جسے آنکھ بھر کے دیکھا تھا
آج سولہ سنگھار کر آیا
حسن کو شوق تھا ستائش کا
عشق کیوں جاں نثار کر آیا
یہ محبت یہاں کی جنس نہ تھی
یونہی خوابوں کو خوار کرآیا
دھڑکنوں پر ہزار پہرے تھے
سر پھرا پھر بھی پیار کر آیا

No comments:

Post a Comment