Monday, November 28, 2011

بہت اداس سہی پھر بھی دل لگا بیٹھا


بہت اداس سہی پھر بھی دل لگا بیٹھا
میں دوستوں سے تھکا دشمنوں میں جا بیٹھا

اندھیری رات کا عالم ہے اور تنہائی
تمہارے خواب میں نیندیں کوئی گنوا بیٹھا

میں مسکراتا رہا غم چھپا کے سینے میں
وہ دل لگی میں بھی آنکھیں میری رلا بیٹھا

شریف شخص تھا الفت بھلا میں کیا کرتا
بس احتیاط میں ہی زندگی گنوا بیٹھا

نظر نظر میں ہی شکوے جو کر دیے میں نے
نظر نظر میں ہی قسمیں بھی وہ اٹھا بیٹھا

ہمارے خواب کی تعبیر کوئی کیا کرتا
کہ کوئی خواب میں جنت ہمیں دکھا بیٹھا

فریب ہم نے محبت میں اس قدر کھائے -
کہ اب فرہب بھی ہم سے نظر چرا بیٹھا

جسے قریب سے دیکھا اسی میں کھوٹ ملا
میں تلملاتا ہوا شوق ہی گنوا بیٹھا

کسے خبر کہ محبت میں ہے کمائی کیا
کہ جو بھی آیا سفر میں ہی جاں گنوا بیٹھا

میں جی رہا ہوں ک جینے کا قرض باقی ہے
وگرنہ شوق تو مدت سے دل جلا بیٹھا

یہ آدھی رات کا عالم یہ شاعری کی فضا
میں آج جینے کے سب درد ہی بھلا

No comments:

Post a Comment