Monday, July 26, 2010

سفید پوش محبتیں

ہم سفید پوشوں کی
چاہتیں بھی ہم سی ہیں
نام لحاظ کے رشتوں میں
عمر گزاردیتے ہیں
دو وقت کی روٹی میں
محبوب پال لیتے ہیں
کس کے پاس جانا ہے
کس سے دور رہنا ہے
بچپن سے طے ہو جاتا ہے
پھر بھی خود فریبی کو
اور جگ فریبی کو
ڈھونگ رچاتے پھرتے ہیں
ہم پیار جتاتے پھرتے ہیں

وقت کیا ہے؟

وقت ایک بہائو ہے جو ہر پل حقیقت کو عدم میں دھکیلتا جاتا ہے- ہر آنے والا کل ایک غیر شفاف چادر کی طرح گزرے ہوئے کل کو ڈھانپ لیتا ہے- یوں دن مہینوں میں، مہینے سالوں میں اور سال صدیوں میں بدل جاتے ہیں۔ اور کس کی مجال ہے کہ اتنی انگنت چادروں کے نیچے دبے ہوئے موہوم ماضی کو دیکھ سکے۔وقت کی چرخی کو الٹا گھما سکے- ایسا صرف وہی ذات کر سکتی ہے جس نے وقت کو پیدا کیا – وقت کے اس بے کراں سمندر میں فانی انسان کی فانی شہرت اور بقا کے کیا معانی! -

Wednesday, July 21, 2010

لوگ کہتے ہیں کہ ۔۔۔۔

مر گیا آج جو کل تک مرے ہمراہ رہا
پھر بھی لگتا ہے کہ زند ہ ہے وہ ہم سب کی طرح
اس کے دروازے پہ دستک تو ذرا دینا تم
مسکراتا ہوا پردے کو ہٹا ئے گا وہ
پیٹھ پر ہاتھ رکھے قہقہ لگائے گا وہ
اب بھی لگتا ہے گھنے پیڑ کی چھائوں میں وہ
ہاتھ میں شاخ لیے پائوں پسارے ہو گا
بات پر بات بنانا تو ہے عادت اس کی
بات پر بات بناتا ہو گا ہنس ہنس کر وہ
لوگ کہتے ہیں کہ دفنا بھی چکے ہیں اس کو!!

Friday, July 16, 2010

ڈھونڈے بہت سہارے مگر بات نہ بنی

ڈھونڈے بہت سہارے مگر بات نہ بنی
تیرے بغیر پیارے مگر بات نہ بنی

پوچھے کوئی تو کیا کہیں اک شخص کے لیے
دونوں جہان وارے مگر بات نہ بنی

کچھ وہ وفا شعار تھا کچھ کم نصیب تھا
ہم اپنی جاں بھی ہارے مگر بات نہ بنی

یوں تشنگی بڑھی کہ سمندر ہی پی گئے
پانی تھے وہ بھی کھارے مگر ، بات نہ بنی

اک شخص لکھ گیا ہے مقدر کچھ اس طرح
کر ڈالے جتن سارے مگر بات نہ بنی

Monday, July 5, 2010

بد گمانی

گلے کٹ جائیں رشتوں کے
محبت راکھ ہو جائے
ذرا سی بد گمانی سے
سبھی کچھ خاک ہو جائے
طبیعت کیا ، جبلت کیا
سبھی باتیں ارادوں کی
کدورت دل میں آجائے
تو صورت کا تعارف کیا
بغا وت پر اتر آئے
تو برف بھی آگ ہو جا ئے
ذرا سی بد گمانی سے
سبھی کچھ خاک ہو جائے