ڈھونڈے بہت سہارے مگر بات نہ بنی
تیرے بغیر پیارے مگر بات نہ بنی
پوچھے کوئی تو کیا کہیں اک شخص کے لیے
دونوں جہان وارے مگر بات نہ بنی
کچھ وہ وفا شعار تھا کچھ کم نصیب تھا
ہم اپنی جاں بھی ہارے مگر بات نہ بنی
یوں تشنگی بڑھی کہ سمندر ہی پی گئے
پانی تھے وہ بھی کھارے مگر ، بات نہ بنی
اک شخص لکھ گیا ہے مقدر کچھ اس طرح
کر ڈالے جتن سارے مگر بات نہ بنی
No comments:
Post a Comment