Friday, July 16, 2010

ڈھونڈے بہت سہارے مگر بات نہ بنی

ڈھونڈے بہت سہارے مگر بات نہ بنی
تیرے بغیر پیارے مگر بات نہ بنی

پوچھے کوئی تو کیا کہیں اک شخص کے لیے
دونوں جہان وارے مگر بات نہ بنی

کچھ وہ وفا شعار تھا کچھ کم نصیب تھا
ہم اپنی جاں بھی ہارے مگر بات نہ بنی

یوں تشنگی بڑھی کہ سمندر ہی پی گئے
پانی تھے وہ بھی کھارے مگر ، بات نہ بنی

اک شخص لکھ گیا ہے مقدر کچھ اس طرح
کر ڈالے جتن سارے مگر بات نہ بنی

No comments:

Post a Comment