ریت کو سونا بنانے کی یہ ضد چھوڑ بھی دے
سنگ پہ گھاس اگانے کی یہ ضد چھوڑ بھی دے
تو گلاب آنکھوں پہ باندھے ہوئے گھر سے نکلا
دھول کو پھول بتانے کی یہ ضد چھوڑ بھی دے
وہ ترا عشق نہیں عشق کی محرومی ہے
داغ سے داغ مٹانے کی یہ ضد چھوڑ بھی دے
وہ ترا عشق نہیں عشق کی محرومی ہے
داغ سے داغ مٹانے کی یہ ضد چھوڑ بھی دے