Thursday, April 19, 2012

میں اپنی کاشت کی کھیتی اجاڑ ایا ہوں

ہزار حیلے سہی جی لگے نہ جیون میں
میں وہ زمین جو پیاسی رہی ہے ساون میں
میں اپنی کاشت کی کھیتی اجاڑ ایا ہوں
نہ میرے ہاتھ میں کچھ ہے نہ میرے دامن میں
نظر اٹھائوں جدھر راکھ ہی نظر آئے
یہ کس نے اگ لگا دی مرے نشیمن میں
گلاب بھی ہے وہی اور وپی کلی بھی ہے
بس ایک آنکھیں ہی میری نہیں ہیں گلشن میں
یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں ہی جانا تھا
ستارے دھونڈ رہا تھا میں دستِ رہزن میں

No comments:

Post a Comment