Sunday, April 29, 2012

مجھے سمیٹ کے یکتا بنا دیا تو نے

بکھرتی راکھ تھا شعلہ بنا دیا تو نے
مجھے سمیٹ کے یکتا بنا دیا تو نے

میں گر گیا تھا مقدر کی جنگ لڑتے ہوئے
پکڑ کے ہاتھ مجھے پھر اٹھا دیا تونے

مرا وجود کہ مٹی میں مل کے مٹی تھا
چھوا جو مجھ کو تو سونا بنا دیا تو نے

یہ تیرا قرب مری جان لے نہ جائے کہیں
کہ میرے جسم کو بت سا بنا دیا تو نے

یہ تیری باتوں کی لوری میں موت جیسا سکوں
مجھے خمار کا رسیا بنا دیا تو

نگاہِ ناز میں کوئی مسیحا رہتا ہے
کہ مردہ جسم کوزندہ بنا دیا تو نے

No comments:

Post a Comment