پھٹ جائیں گے کچھ پل میں غبارے کی طرح ہم
آئے ہیں ترے حق میں خسارے کی طرح ہم
رو رو کے بلائے گا وہ اک پھول کنول کا
بہتے ہوئے بہہ جائیں گے دھارے کی طرح ہم
جینا ہے کوئی ہنر تو ہم کو بھی سکھا دو
ٹوٹے ہیں مقدر کے ستارے کی طرح ہم
مجمع سا لگایا ہے تماشائے وفا نے
نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم
چلتے ہیں ترے شانوں پہ رکھے ہوئے بازو
کہنے کو تو ہیں ساتھ سہارے کی طرح ہم
پتھر کے مجسم میں لہو ڈھونڈ رہے تھے
مسمار ہوئے ریت کے گارے کی طرح ہم
رو رو کے بلائے گا وہ اک پھول کنول کا
بہتے ہوئے بہہ جائیں گے دھارے کی طرح ہم
جینا ہے کوئی ہنر تو ہم کو بھی سکھا دو
ٹوٹے ہیں مقدر کے ستارے کی طرح ہم
مجمع سا لگایا ہے تماشائے وفا نے
نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم
چلتے ہیں ترے شانوں پہ رکھے ہوئے بازو
کہنے کو تو ہیں ساتھ سہارے کی طرح ہم
پتھر کے مجسم میں لہو ڈھونڈ رہے تھے
مسمار ہوئے ریت کے گارے کی طرح ہم
No comments:
Post a Comment