Monday, April 2, 2012

میرے غم خانے سے خوشیوں کی تلاشی لے لے

وقت ہاتھوں سے گرے جائے ہیے پانی کی طرح
ابھی کچھ دن میں مجھے چھوڑ کے چل دے گا وہ

چند خوابوں نے مری آنکھ پہ دستک دی ہے
لوٹ جائیں گے دلِ زار کو جب دیکھیں گے

میں نئے خواب بھلا کیسے سجا سکتا ہوں
پچھلے خوابوں کے ہیں لاشے ابھی بے گووکفن

میرے غم خانے سے خوشیوں کی تلاشی لے لے
ایک بھی لمحہ مسرت کا نہ مل پائے گا

تو نے دیکھا ہے چمکتے ہوئے سورج کو بس
تجھ کو معلوم نہیں نور کی تخلیق کا دکھ

کتنا ناداں ہے مراچاہنے والا ریحان
جو مری ذات سے امید لگا بیٹھا ہے

No comments:

Post a Comment