مسئلے ملتے ہیں چوکھٹ پہ قدم رکھتے ہی
ایک بیوی ہے مرے گھر میں جہنم کی طرح
مار کھاتے ہوئے معصوم پکاریں مجھ کو
میں کبھی ایک کو دیکھوں تو کبھی دوجے کو
کھانا اپنے لیے بازار سے لے آتا ہوں
اور کونے میں کہیں بیٹھ کے کھا جاتا ہوں
رات کٹ جاتی ہے فیڈر ہی بناتے میری
----------
صبح دم دفتری اوقات میں جا کر دفتر
سر کھپاتا ہوں مشینوں کے مسائل سے پھر
لوگ کہتے ہیں کہ گھر والا بنا ہوں جب سے
میں کسی دوست سے ملتا ہی نہیں موڈ میں ہوں
کون جانے کہ مری عمر کا چلتا پہیہ
کسی دلدل میں بھٹک آیا ہے کھا کر چکر
میں نے بھی جنتِ عرضی کا سجا کر سپنا
گھر بسایا تھا بہت سوچ کے شادی کی تھی
ایک بیوی ہے مرے گھر میں جہنم کی طرح
مار کھاتے ہوئے معصوم پکاریں مجھ کو
میں کبھی ایک کو دیکھوں تو کبھی دوجے کو
کھانا اپنے لیے بازار سے لے آتا ہوں
اور کونے میں کہیں بیٹھ کے کھا جاتا ہوں
رات کٹ جاتی ہے فیڈر ہی بناتے میری
----------
صبح دم دفتری اوقات میں جا کر دفتر
سر کھپاتا ہوں مشینوں کے مسائل سے پھر
لوگ کہتے ہیں کہ گھر والا بنا ہوں جب سے
میں کسی دوست سے ملتا ہی نہیں موڈ میں ہوں
کون جانے کہ مری عمر کا چلتا پہیہ
کسی دلدل میں بھٹک آیا ہے کھا کر چکر
میں نے بھی جنتِ عرضی کا سجا کر سپنا
گھر بسایا تھا بہت سوچ کے شادی کی تھی
No comments:
Post a Comment