Wednesday, April 18, 2012

ایک بیوی ہے مرے گھر میں جہنم کی طرح

مسئلے ملتے ہیں چوکھٹ پہ قدم رکھتے ہی
ایک بیوی ہے مرے گھر میں جہنم کی طرح
مار کھاتے ہوئے معصوم پکاریں مجھ کو
میں کبھی ایک کو دیکھوں تو کبھی دوجے کو
کھانا اپنے لیے بازار سے لے آتا ہوں
اور کونے میں کہیں بیٹھ کے کھا جاتا ہوں
رات کٹ جاتی ہے فیڈر ہی بناتے میری
----------
صبح دم دفتری اوقات میں جا کر دفتر
سر کھپاتا ہوں مشینوں کے مسائل سے پھر
لوگ کہتے ہیں کہ گھر والا بنا ہوں جب سے
میں کسی دوست سے ملتا ہی نہیں موڈ میں ہوں
کون جانے کہ مری عمر کا چلتا پہیہ
کسی دلدل میں بھٹک آیا ہے کھا کر چکر
میں نے بھی جنتِ عرضی کا سجا کر سپنا
گھر بسایا تھا بہت سوچ کے شادی کی تھی

No comments:

Post a Comment