Wednesday, April 25, 2012

یہ تم آئے ہو کہ میں دیکھ رہا ہوں سپنا

گھاس کا فرش ہے ، ہم ساتھ ہیں ،چلتے جائیں
گدگداتی ہوئی پر کیف ہوا کے جھونکے
پاس سے گزریں تو سرگوشی میں ہستے جائیں
جیسے ان کو بھی پتہ ہو کہ مرا پیار ہو تم
رات خاموش ہے اتنی کی تری پلکیں بھی
شور کرتی ہوئی گرتی ہیں تری آنکھوں پر
ہونٹ کھلتے ہیں کہ کلیاں سی چٹکتی ہیں کہیںں
دل کی دھڑکن بھی مجھے صاف سنائی دے ہے
چاند بھی دور سے چھپ چھپ کے ہمیں دیکھتا ہے
جیسے بچہ ہو شرارت کرے شرمائے بھی
آسماں تھال ستاروں کا لیے جشن میں ہے
میں بڑی دیر سے چپ چاپ یہی سوچتا ہوں
یہ تم آئے ہو کہ میں دیکھ رہا ہوں سپنا

No comments:

Post a Comment