لوگ ہستے تھے پہلے پاگل پر
اب وہ ہر روز مجھ پہ ہنستے ہیں
اب وہ ہر روز مجھ پہ ہنستے ہیں
میں نے پاگل پہ ترس کھایا تھا
موت سے بڑھ کے بے مزہ نکلی
زندگی کی دوا جو لایا تھا
--------------------
موت سے بڑھ کے بے مزہ نکلی
زندگی کی دوا جو لایا تھا
--------------------
روز چلتا ہوں تھوڑی دور مگر
روز واپس ہی لوٹ آتا ہوں
ایک خواہش پکارتی ہے مجھے
ایک خواہش نے قید کر ڈالا
-------------------------
ایک خواہش پکارتی ہے مجھے
ایک خواہش نے قید کر ڈالا
-------------------------
رونے والوں کے اشک دھوئے تھا
درد مندوں کے پاس بیٹھا تھا
درد مندوں کے پاس بیٹھا تھا
زندگی نے تھکا دیا مجھ کو
میں نے جذبوں کا ہاتھ تھاما تھا
میں نے جذبوں کا ہاتھ تھاما تھا
No comments:
Post a Comment