Saturday, March 24, 2012

میں نے جذبوں کا ہاتھ تھاما تھا

لوگ ہستے تھے پہلے پاگل پر
اب وہ ہر روز مجھ پہ ہنستے ہیں 
میں نے پاگل پہ ترس کھایا تھا
موت سے بڑھ کے بے مزہ نکلی
زندگی کی دوا جو لایا تھا
--------------------
روز چلتا ہوں تھوڑی دور مگر
روز واپس ہی لوٹ آتا ہوں
ایک خواہش پکارتی ہے مجھے
ایک خواہش نے قید کر ڈالا
-------------------------
رونے والوں کے اشک دھوئے تھا
درد مندوں کے پاس بیٹھا تھا
زندگی نے تھکا دیا مجھ کو
میں نے جذبوں کا ہاتھ تھاما تھا


No comments:

Post a Comment