Saturday, March 24, 2012

گفتگو تھی کہ نیند کا بستر

نیند میں چاند کی سواری ہے
آنکھ میں خواب کی خماری ہے

کوئی جادو ہے تیری باتوں میں
کیف ہی کیف مجھ پہ طاری ہے

گفتگو تھی کہ نیند کا بستر
عمر بھر کی تھکن اتاری ہے

میں ہوائوں سا ہو گیا ہلکا
بوجھ دل کا نہ سانس بھاری ہے

پیر کانٹوں کی باڑھ کے اوپر
آنکھ میں پھول کی کیاری ہے

ایک پہلو میں طرب کے لمحے
ایک پہلو میں سوگواری ہے

جو بنایا ہے سو نبھایا ہے
زندگی شرطِ استواری ہے

No comments:

Post a Comment