Saturday, March 24, 2012

خدا نہیں ہو مگر پھر بھی آرزو تو ہے

خدا نہیں ہو مگر پھر بھی آرزو تو ہے
کہ تیری زندگی خوشیوں کی داستاں کر دوں

تو میرے واسطے اک خواب ہے حقیقت سا
میں اپنی آنکھ میں رکھ لوں؟ کہ جسم و جاں کر دوں؟

No comments:

Post a Comment