Thursday, March 22, 2012

رخِ ہوا

رخِ ہوا لیے جاتا ہے دور مجھ سے تمہیں
تمہیں جہاں کے حوالے میں کس طرح کر دوں


نہ تیرے ہاتھ کی شمع، نہ تیری آنکھ کی لو
اندھیری رہ میں اجالے میں کس طرح کر دوں



جسے تلاشتے صدیوں کا راستہ کاٹا
اسے یوں رب کے حوالے میں کس طرح کردوں



وہ میرے ذہن پہ چھایا ہے آسماں کی طرح
یہ کام بھولنے والے میں کس طرح کر دوں

No comments:

Post a Comment