Thursday, March 1, 2012

بیٹھ جائو ذرا دیر کو تم

سب بھلائو ذرا دیر کو تم
گنگنائو ذرا دیر کو تم

ہم زمانے سے اٹھنے لگے ہیں
بیٹھ جائو ذرا دیر کو تم

پھر بلانے کی ضد نہ کریں گے
آج آئو ذرا دیر کو تم

اپنی دنیا میں رہتے سدا ہو
دل میں آئو ذرا دیر کو تم

آسماں سے ملا ہے یہ رشتہ
گر نبھائو ذرا دیر کو تم

روٹھ کر تم چلے جانا بے شک
پر ستائو ذرا دیر کو تم

No comments:

Post a Comment